عمران خان پر حملے کو سیاسی مقاصد اور سیاسی مفادات کے حصول کا ذریعہ نہ بنایا جائے، واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے،وزیر دفاع خواجہ محمد آصف

اسلام آباد۔4نومبر (ٹاپ نیوز):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کو سیاسی مقاصد اور سیاسی مفادات کے حصول کا ذریعہ نہ بنایا جائے، واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ اصل ملزمان تک پہنچا جاسکے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کل جو واقعہ ہوا ہے اس کی اس ایوان نے بھی مذمت کی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایسا واقعہ ہے جو ہمارے لئے من حیث القوم شرمندگی کا باعث ہے، دنیا میں یہ سوچا جارہا ہے کہ ہماری سوچ کس طرف جارہی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اگر اس واقعہ کے پیچھے کوئی سازش کارفرما ہے تو قوم کے سامنے آنی چاہیے تاکہ مسئلہ کی تہہ تک پہنچا جاسکے۔ اگر اسے سیاسی رنگ دیا گیا تو ماضی کی طرح ہمیں معلوم نہیں ہو سکے گاکہ اس کے محرکات کیا تھے۔ تاریخ میں اس طرح کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں بے نظیر بھٹو شہید کا واقعہ ہوا، ان کی شہادت کے حوالے سے کئی سوالات تھے جن کا قوم ان کے صاحبزادے اور شوہر کو جوابات نہیں مل سکے۔ لیاقت علی خان کے ساتھ جو کچھ ہوا ان کے بارے میں بھی قوم کو کوئی معلومات نہیں ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں سوالات قوم کو اس لئے معلوم ہیں کیونکہ ایک سابق جج نے اعتراف کیا تھا کہ سزا کے لئے ان پر دبائو تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اب تک ملزم کی جو ویڈیوز آئی ہیں اس سے ایک چیز واضح ہو رہی ہے کہ واقعہ میں مذہبی جنون کارفرما ہے، ملزم کی ویڈیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نے ماضی میں جو زبان استعمال کی ہے اور مذہب کے حوالے سے جو حدود کراس کی ہیں اس کے نتیجے میں واقعہ ہوا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا ہے وزیراعلیٰ نے پورے عملے کو معطل کرکے اسے اپنے ضلع میں ٹرانسفر کیا ہے۔ ا

بتدائی سطح پر ہی تحقیقات کو سبوتاژ کرکے اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی تگ و دو ہو رہی ہے جو قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے لانگ مارچ شروع ہوا ہے اس میں 4 لوگ شہید ہو چکے ہیں اور سب کا تعلق اسی کنٹینر سے ہے، کبھی کنٹینر سے کوئی اوپر سے گرتا ہے اور کبھی کوئی کنٹینر کی زد میں آتا ہے۔ عمران خان نے خود کہا کہ انہیں خون ہی خون نظر آرہا ہے، اللہ عمران خان کو محفوظ رکھے مگر اس واقعہ کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کو عمران خان پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتا تھا، اسی کی وزارت اعلی کے تحت یہ واردات ہوئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس واقعہ کی جامع اور مکمل تحقیقات ہوں اور اس مقصد کے لئے جے آئی ٹی بننی چاہیے، اگر جے آئی ٹی کے کسی رکن پر انہیں اعتراض ہے تو پاکستان میں کئی بیورو کریٹس ایسے ہیں جن کی دیانت داری پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، اس لئے میری درخواست ہے کہ واقعہ کو سیاست کا شکار نہ بنایا جائے اور ملزموں کے پیچھے جانا چاہیے۔

وزیردفاع نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے خود کہا تھا کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ہیں، آج خود وہ اسٹیبلشمنٹ پر حملے کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور فوج کے ایک سینئر افسر کا نام لے کر اس واقعہ کو اس طرف لے جایا جارہا ہے جہاں سے کوئی سراغ نہیں مل سکے گا۔ جائے وقوعہ سے سب مشین گنوں کے خول بھی ملے ہیں، یہ ساری باتیں سوشل میڈیا پر ہو رہی ہیں اور پاکستان کے 12 کروڑ سوشل میڈیا صارفین روایتی میڈیا کی بجائے سوشل میڈیا پر زیادہ یقین کر رہے ہیں اس لئے درخواست ہے کہ واقعہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو نے 24 اکتوبر کو پنجاب حکومت کو اطلاع دی تھی کہ اس ایریا میں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہو سکتا ہے، جن لوگوں نے اس واقعہ کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں، ہم انصاف کے تقاضوں کا ساتھ دیں گے۔ کسی ادارے اور شخصیات کو بدنام کرنے کے لئے اس واقعہ کو استعمال نہ کیا جائے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اسلم بھوتانی اور دیگر ایم این ایز کے فنڈز جلد ریلیز ہوں گے۔ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹی کو قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف لینے پر مبارکباد بھی دی اور کہا کہ انہوں نے 4 سال تک جنگ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں